دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: حضرت آیت اللہ العظمی صانعی کی عراق کے حالات میں آیت اللہ سیستانی کے موقف کی حمایت
حضرت آیت اللہ العظمی صانعی کی عراق کے حالات میں آیت اللہ سیستانی کے موقف کی حمایت
ماہ مبارک رمضان میں دفتر حضرت آیت اللہ صانعی میں اس مہینے کے خاص پروگراموں کا آغاز ہو چکا ہے. آپ نے نماز ظہر و عصر کے بعد روزہ دار مؤمنین کے لئے خطاب فرمایا:
رمضان المبارک کی اہمیت اور فضیلت
ہم سب کو معلوم ہے کہ رمضان المبارک خاص اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ میزبان خود ذات باری تعالی اور دعوت کرنے والے اور گویا کہ اس دعوت کا دعوتنامہ لانے والے حضور ختمی مرتبت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ہیں اور اس دعوت کا وقت یہی رمضان المبارک کا مہینہ ہے؛ ’’قد اقبل الیکم شھر اللہ‘‘ ہم سب اللہ تعالی کے مہمان ہیں اور یہ اللہ تعالی کا لطف ہے جو ہم سب کو اس دعوت پر مدعو کیا ہے اور اپنے لطف کے سبب ہم پر روزہ واجب قرار دیا ہے تا کہ ہم گناہ کو ترک کرنے اور اسی طرح ایسے کاموں کو ترک کرنے کی تمرین کریں جن کا انجام نہ دینا بہتر ہے. دوسرے لفظوں میں ہم میں خود اعتمادی پائی جائے اور اپنے اندر شخصیت اور اہمیت کو پہچان سکیں. اپنے لطف کے سبب روزے کو واجب قرار دیا ہے نہ کہ مستحب، تا کہ ہم کو روزہ رکھنے پر مجبور کرے. اس کے علاوہ اس مہینے میں سانس لینا بھی تسبیح ہے اورسونا بھی عبادت ہے . . . اور دوسرے موارد جو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے خطبہ شعبانیہ میں مذکور ہیں.
حضرت آیت اللہ العظمی صانعی نے عراق کے حوادث کی طرف اشارہ فرماتے ہوئے فرمایا:
یہ ٹولہ جو عراق میں ظاہر ہوا ہے، یہ شیعہ یا سنی کے ساتھ نہیں لڑ رہا، یہ ایک متحد عراق کے ساتھ نہیں لڑ رہا بلکہ یہ تو پوری انسانیت اور بشریت کے ساتھ جنگ لڑ رہے ہیں. لہذا آپ دیکھتے ہیں کہ حتی عیسائیوں کو بھی شکنجہ کرتے ہیں اور ان کے سر بھی قلم کرتے ہیں، امام بارگاہوں کے علاوہ کلیساؤں کو بھی تخریب کرتے ہیں اور جن فوجیوں کو اسیر کرتے ہیں ان کا بہت بے دردی کے ساتھ گلا کاٹتے ہیں اور خلاصہ یہ کہ بہت وحشیانہ جنایتوں کا ارتکاب کرتے ہیں. البتہ دنیا میں اور بھی جنایتیں ہوتی ہیں لیکن اتنی درندگی اور عمومیت کے ساتھ نہیں ہوں گی، جو وحشیوں کی طرح سروں کو کاٹ کر ان کے سینوں پر رکھ دیتے ہیں اور ساتھ کھڑے ہو کر تصویریں بنواتے ہیں! اور پھر ان کو منتشر کرتے ہیں تا کہ رعب و وحشت پھیلا کر اپنی کامیابی جتلا سکیں. یہی ہیں وہ لوگ جنھوں نے نیویارک میں ٹاورز کو گرایا تھا اور کئی انسانوں کو مار دیا تھا؛ یہی وہ لوگ ہیں جو افغانستان میں اپنی حکومت کے دوران ہزاروں جنایات کے مرتکب ہوئے ہیں اور اگر کوئی اپنی داڑھی مونڈھواتا تو اس کو شدت سے سزا دی جاتی! اگر کسی خاتون کے بال نظر آ جاتے تو اس کو بری طرح سزا دلوائی جاتی! ان گروہوں کا اصلی مقصد یہ ہے کہ اپنی ان وحشی گری کے سبب اسلام کو ارتجاع کی طرف لے جائیں. میں ایک طالب علم کی حیثیت سے جس نے اپنی حد و توان اور بساط کے مطابق کئی سال فقہ اسلامی کے مطالعہ میں اپنے بال سفید کر ڈالے ہیں، پوری صراحت کے ساتھ اعلان کرتا ہوں کہ ان گروہوں کے کسی بھی عمل کا قطعی طور پر اسلام سے کوئی تعلق نہیں اور اسلام کی مقدس فضا اور اس کے لانے والے یعنی ختمی مرتبت رسول رحمت (ص) کا ان اعمال اور ان حرکات سے کوئی سازگاری نہیں بلکہ انہوں نے اپنے مقاصد کے لئے اسلام کو صرف اور صرف ایک وسیلہ اور بہانہ بنایا ہوا ہے.
آپ نے مزید فرمایا:
آج عراق میں عالم تشیع کے عظیم مقام مرجعیت حضرت آیت اللہ العظمی سیستانی (حفظہ اللہ و ادام اللہ ظلہ علی روؤس المسلمین) نے اسلامی دنیا کی حالت کا صحیح اور ادراک کرتے ہوئے، عوام اور حکمرانوں کو صحیح راستے کی طرف ہدایت فرما رہے ہیں اور آپ کی ہدایات بہت اہمیت رکھتی ہیں؛ آپ انسانیت کو نجات دے رہے ہیں نہ صرف عراق کو. آپ تمام حضرات سے بھی یہی التجا ہے کہ ماہ مبارک رمضان کی دنوں اور راتوں کی یہی دعا کیجئے لوگ ان کی فرمایشات پر عمل کریں. آپ چاہتے ہیں کہ قانون کی بالا دستی ہو. آپ قانون کو توڑنا نہیں چاہتے. آپ اسلام کی پابندی چاہتے ہیں. آپ اسلام کے مخالف نہیں ہیں. آپ آزادی لانا چاہتے ہیں، آزادی کے مخالف نہیں ہیں. آپ عراقی عوام کے صدام کے خلاف قربانیوں اور زحمتوں کو تلف ہونے سے بچانا چاہتے ہیں، آپ خود اس راہ میں نقصان برداشت کر چکے ہیں، تو وہ کیسے ان زحمتوں کو رایگاں جانے دیں گے؟ یہ عوام فریبی ہے جو اگر کہا جائے کہ آپ عراق اور اسلام کے لئے دلسوز نہیں ہیں، بلکہ معلوم ہونا چاہئے کہ مسلمانوں اور اسلام کی رضایت عراق کی اعلی مرجعیت کے اہم اہداف میں سے ہے. امید کرتے ہیں کہ پہلے تو عراقی قوم اور دوسرے مرحلے میں دوسری تمام اقوام ان کی ہدایات پر عمل پیرا ہو سکیں. آپ ان قضایا میں حکم پر بھی اور موضوع پر بھی مکمل تسلط رکھتے ہیں جو بہت اہمیت کا حامل ہے. تاريخ: 2014/07/05 ويزيٹس: 10333